توروالی زبان سوات وادی کی قدیم زبانوں کی نشانی ہے جو ہند اریائی Indo-Aryan زبانوں کے ذیلی گروہ داردی Dardic زبانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ توروالی اور اس سے قریب تر زبانوں کے گروہ کو ’کوہستانی ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ توروالی زبان ضلع سوات کے حسین ترین علاقے سوات۔کوہستان میں بولی جاتی ہے۔ دنیا کے زبانوں کے بارے میں معلوماتی ویب سائیٹ اتھنولاگ Ethnologue کی رو سے توروالی زبان بولنے والوں کی تعداد ساٹھ اور اسّی ہزار (60,000—80,000 ) کے بیچ ہے۔ یہ ریکارڈ پرانہ ہے۔ اب ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد ایک لاکھ سے ایک لاکھ بیس ہزار (100,000—120,000 ) ہے۔ یہ لوگ ضلع سوات کے بالائی وادئ بحرین (بحرین تا کالام) اور مدین کے مشرق میں وادئ اُلال (چیل، بشیگرام، شنکُو اور ان سے منسلک گاؤوں) میں بستے ہیں۔
ان کے علاوہ توروالی پاکستان کے بڑے شہروں کراچی، کوئٹہ، حیدراباد، راولپنڈی، مینگورہ، پشاور، نوشہرہ میں بھی مستقل طور پر اباد ہوئے ہیں۔ حالیہ سالوں میں ایک کثیر تعداد زندگی کے گسر بسر کے لئے سیالکوٹ، لاہور اور چکوال بھی منقل ہوچکے ہیں۔2008ء میں ادارہ برائے تعلیم و ترقی (ائی بی ٹی) کے زیراہتمام کی گئی ایک سروے کے مطابق توروالی زبان بولنے والوں کی تیس فیصد(30 فیصد) ابادی علاقے سے مستقل طور پر ہجرت کر کے دوسرے شہروں میں بس چکی ہے جس میں کئی ایک جگہوں پر ان کی نئی نسلوں نے اپنی زبان بھی چھوڑ دی ہے۔ ایک اہم مثال سیدو شیریف کے قریب کوہستان گڑھ میں بسے والے توروالیوں کی ہے جہاں اب صرف بزرگ ہی اپنی زبان سجمھ سکتے ہیں۔ اس سب کو ملا کر توروالی کمیونیٹی کی معلوم کل تعداد ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے لگ بھگ بنتی ہے۔
تورالی زبان کی دو لہجے Dialects ہیں جن کو ’سنکیان ‘ اور ’چیل ‘ لہجہ کہا جاتا ہے۔ “سینکیان ‘ بحرین اور اس کے اس پاس گاؤوں کا لہجہ ہے جبکہ ’چیل ‘ وادئ چیل کی توروالی کا لہجہ ہے۔ اس کے علاوہ لسانی تغیرات ہر گاؤں کی حد تک موجود ہیں جو کہ عین فطری ہوتے ہیں۔
توروالی زبان کے ساتھ ساتھ اسی طرح کی دوسری داردی زبانیں کالام اتروڑ میں بولی جانے والی گاؤری زبان، اباسین کوہستان کی زبانیں کوہستانی، چیلیسو، باتیری، گاؤرو؛ گلگت اور مشرقی کوہستان میں بولی جانی والی زبان شینا؛ چترال میں بولی جانی والی زبانیں: کھوار، کلاشا، دمیلی، پالولا، گواربتی، یدغا وغیرہ ہیں جنہیں بھی توروالی زبان کی طرح معدومی کا خطرہ لاحق ہے۔