توروالی لوک شاعری
جاوید اقبال توروالی
توروالی شاعری کے دو اہم اصناف ’’ڙو‘‘ اور ’’پھل‘‘ ہیں۔ انکی مزید اقسام ذیادہ تر ان کی گائیکی کے طرز پر ہوئی ہیں۔ تیکنیکی لحاظ سے توروالی شاعری کی یہ دو اصناف بنتے ہیں۔ ڙو اور پھل ابھی تک لوگوں میں سنیہ بہ سینہ ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتے ارہے ہیں لیکن وقت کے ساتھ کئی قدیم ڙو اور پھل ناپید ہورہے ہیں۔ نئی نسل اب بہت کم ڙو اور پھل سے واقف ہے۔
بحرین میں مقیم سماجی تنظیم ادارہ برائے تعلیم و ترقی (اب ت) توروالی زبان کی ترویج و ترقی کے ساتھ ساتھ اس زبان کی زبانی ادب کو بھی محفوظ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ادارے نے کئی شعراء کے کلام کو جمع کیا ہے اور اس کلام کو کتابی صورت میں جلد چھاپنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ اس سلسلے میں قدیم ڙو پر مشتمل ایک اپم کتاب ’اینان‘ کے نام سے چھاپی ہے اور کئی اور کتابیں ادارت و نظر ثانی کے مراحل میں ہیں۔
زیر نظر مضمون میں توروالی شاعری کے ان دو اہم اصناف پر مثالوں کی مدد سے نظر ڈالی گئی ہے۔
ڙو:َّ۔
ڙو توروالی شاعری کا جز لاینفک ہے۔ توروالی کی بنیادی شاعری ڙو پر ہی مشتمل ہوتی ہے۔ یہ قدیم صنف ہے اور سینہ بہ سینہ چلی ائی ہے۔ ڙو کے شعراء میں خواتین اور مرد دونوں شامل ہیں۔
ڙو دو مصرعوں پر شامل قطعہ ہوتا ہے۔ ہر مصرعے کا اختتام اواز َ’’آ‘‘ پر ہوتا ہے۔ یعنی قافیہ ہمیشہ آ ہی ہوگا اور اس میں ردیف کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا جاتا۔ ڙو کا شاعر ان دو بندوں میں پورا مضمون سموتا ہے۔ ڙو خود ایک آستائی بھی ہے اور انترا بھی۔ توروالی شاعر اپنی شاعری کا اغاز ڙو سے ہی کرتا ہے۔ جب شاعر کئی ڙو کو کسی ایک محبوب کے بارے میں اسے کوئی فرضی نام جیسے کشمالہ، لیئلا، معشوقا، ریزالا وغیرہ دے کر بناتا ہے تو اسے پالٹی (پارٹی) کہا جاتا ہے۔ ایک پالٹی میں سینکڑوں ڙو ہوتے ہیں۔ یہ پالٹی جدید اصطلاح ہے اور جب ایک شخصیت کے گرد کئی ڙو کہے جائے تو اسے کہا جاتا ہے۔
ڙو کو کئی طریقوں سے مختلف مواقع پر مختلف دھنوں کے ساتھ گایا جاتا ہے۔ ڙو کی مزید تقسیم اس کے طرز گائیگی کو بنیاد بنا کر کی جاتی ہے۔
اس تقسیم کی رو سے ڙو کی درجہ ذیل عام اقسام پائی جاتی ہیں۔
1: سرنامہ یا سر سی ڙو
2: دُوبھا
3: سیتاری ڙو
4: جدید گانے کے طرز کا ڙو
5: قوالی کے ڙو
6: غمگین ہآ
7: چاربیت والا ڙو
ڙو کی بنیادی ساخت وہی ہے صرف گائیگی کا طرز بدل جاتا ہے جس کی بنیاد پر یہ درجہ بندی کی جاتی ہے۔
ڙو کی مثالیں اردو ترجمے کے ساتھ
مھے زید بان کی موزی آدام او تن سی جاما
عاشقائے اے ڙو بینی گݜین سرناما
ترجمہ: رقیب نے مجھ پر خوراک اور لباس بند کر دیے ہیں۔ اسی لئے عاشقوں کے لئے ایک ڙو گاتی ہوں اور وہ اسے دھن بناکر گاتے رہے۔
ڙو خفگان دے بنَدی حی زید ئے ئی دما
خوشٲلیدے کام غم سی نیِگھالدُو چیکا
ترجمہ: ڙو دکھ کی وجہ سے بولا جاتا یے تاکہ دل کو قرار ائے۔ خوشی سے کون غم کی اہ بھرتا ہے!
مھی بُھویودیو عُمُو تُنُو حساب نہ کوا
آ لیکُھودُود بے وٲرا اُوجیلی ہُو مھی ݜا
ترجمہ: میری سنو تو اپنی عمر مت گینو۔ میں گنتا تھا اس لئے بے وقت میرے بال سفید ہوگئے۔
دھیریِن سی ڙید آسمان سی ٹین مھو بُوڑ گناہگا
سلیم کیس کے معلوم تُھو تے جہان سی سزا
ترجمہ: زمین پر اور اسمان کے نیچے ہم سب گناہ گار ہیں۔ سلیم اُس جہان کی سزا کس کو معلوم۔
سرناما:
سرناما یا سر سی ڙو کو عموماً دو گلوکار ملکر گاتے ہیں۔ پالٹی کا پہلا ڙو ایک گائیگ گاتا ہے تو دوسرا ساتھی اسی کے انداز میں اسی ڙو کو گاتا ہے۔ پہلا گائئگ پوری پالٹی گاتا ہوا اگے بڑھتا ہے جبکہ وہ ساتھی اسی ایک ڙو کو بطور سرنامہ دہراتا رہتا ہے۔
دُوبھا:
اسکو دو گروپس میں گایا جاتا ہے۔ ہر ڙو کا پہلا مصرعہ ایک گلوکار گاتا ہے اور دوسرا مصرعہ دوسرا ساتھی گلوکار۔ یہ ڈھول کے تھاپ پر گایا جاتا ہے۔ یہ عموماً گھاس کی کٹائی کے وقت یا ہشر کے موقعے پر گایا جاتا ہے۔
سیتار سی ڙو:
ڙو کے گانے کا سب سے مقبول طرز سیتار کے دھن پر گانا ہے۔ یہ انوکھا طرز ہے جسے عام طور پر بہت پسند بھی کیا جاتا ہے۔
ربابی ڙو:
جب ڙو کو رباب کے دھن پر گایا جائے تو اسے ربابی ڙو کہا جاتا ہے۔
جدید ڙو:
جب ڙو کو اسکی بنیادی دھن کے علاوہ کسی اور دھن پر گایا جائے تو اسے جدید ڙو کہا جاتا ہے۔ یہ طرز دوسری زبانوں کے طرز سے مستعار لیا جاتا ہے یا خود کوئی نئی اختراع کی جاتی ہے۔
قوالی ڙو:
ایک ہی ڙو کو کئی بار دہرانا اور ساتھیوں سمیت گانا۔ اس میں بھی ایک ڙو کو انترا بناکر گایا جاتا ہے۔ دوسری بار اسی ڙو کو استائی کی طرح گھمایا جاتا ہے اور ساتھی گائیگ بھی وہی کرتے ہیں۔
غمگین ہآ:
مرثیے والے ڙو کو اسی ہآ میں گایا جاتا ہے۔ اس میں گائیگ ڙو کو بہت طول دیتا ہے اور غمگین ہوکر گاتا ہے۔ یہ غمگین شاعری کے لئے عام ہے چاہیے کسی ناکام عاشق کی کہانی ہو یا کسی کی موت کا ماتم۔
چاربیت ڙو:
اسمیں ایک گائیگ کھڑے ہوکر سامنے بیٹھے اپنے گروپ کو ڙو کے پہلے مصرعے کو باتوں کے انداز میں گاتا ہے اور ساتھی بھی اسے باتوں باتوں کی صورت میں دہراتے ہیں۔ دوبارہ اسطرح کرنے کے بعد گائیک ایکدم دوسرا مصرعہ گاتا ہے اور دُوبھا کی طرح گاتا ہے لیکن دُوبھا میں ڙو کے دونوں بند کو طول دے کر گاتے ہیں اور اسمیں مختصر کرکے گاتے ہیں۔ یہ طرز اکثر شادی بیا کے مواقع پر اپنایا جاتا ہے۔ ہمارے یہاں اب بھی یہ بالاکوٹ (چت گام) گاؤں میں اس کا رواج ہے۔
ڈھیچٲن سی ڙو:
یہ ڙو خاص مواقع پر گایا جاتا ہے۔ اس کو گاتے وقت ڈھول وغیرہ استعمال نہیں ہوتے بلکہ اسے تہواروں کے موقعوں پر خواتین و حضرات گاتے ہیں۔ یہ خصوصاً کھلے جگہوں پر جھولے جھولتے وقت گایا جاتا تھا۔ جھولے پر ایک گروپ ایک مصرعہ گاتا تھا اور دوسرا گروپ دوسرا مصرعہ۔ اسے طول دے کر گایا جاتا ہے۔ چند مثالیں:
1: روزی نہ ہودُو لیِن کھنا سی پلانآ
مھی گل خوبانے ٲڙی کی ہاگا سی لانگآ
ترجمہ: جنگلی بوٹی پلان کبھی بھی روزی یعنی خوراک نہیں ہوسکتا۔ فضول میں میری گل خوبانے کو بارش کی لڑی نے گیلا کردیا۔
2: لاݜ نہ بنا دوران بیگم مھی پن سی آتھانآ
کمی شڑا ونیِن مھٲ اِسپارنیِن گوریستانآ
ترجمہ: دوران بیگم کو بُرا مت کہو یہ میرا سہارا ہے۔ کمی جب شڑ بانڈا سے اترے گا تو مجھے گور میں دفنا دیا ہوگا۔
3: غزن ملوک کے متنت کو سید اکبر خانآ
گھین عید سی ڙادا جوئی مھمال گے آزادآ
ترجمہ: سید اکبر خان غزن ملوک کو منت کرکے منالو۔ بڑی عید کی صبح بیوی میکے جانے میں آذاد ہوتی ہے۔
4: بن گناہگا دھیرین سی ٹین ئی عذابآ
پورا نہ ہودُو گھان عُمُو سی آرمانآ
ترجمہ: بنی ادام گناہگار ہے اور زمین کے نیچے (قبر میں )ؑ عذاب ہے۔ اس گروی ذندگی کی حسرتیں کبھی پوری نہیں ہوتیں۔
پھل:۔
قدیم طرز کا توروالی پھل اب تقریباً ناپید ہے۔ اب ڙو کے علاوہ جتنی بھی شاعری کی جاتی ہے اسے عموماً پھل کہا جاتا ہے۔ پھل کے بھی دو مصرعے ہوتے ہیں۔ دونوں کے آخری الفاظ ہم قافیہ ہوتے ہیں لیکن ردیف کا یہاں بھی کوئی خیال نہیں رکھا جاتا البتہ الفاظ میں وزن اور دھن کا خیال رکھا جاتا ہے۔ پھل بھی کئی اقسام کے ہوتے ہیں۔ یہاں قافیہ ہمیشہ ’’آ‘‘ نہیں ہوتا مگر گاتے وقت گائیک اکثر اس طرح کی اواز خود لگاتا ہے۔
پھل کے اقسام بھی ڙو کی طرح طرز اور مواقع کی بنیاد پر ہیں۔ یہاں پھل کی چند مثالیں اردو ترجمے کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں۔
1: بیشتے موزیگئی گے بنا بھی بیڑیل ما بھئیّا
مٲ تھٲ جینمینا وٲلدے تھانیِن قبر سی مئیّا
ترجمہ: جاکر رقیب کو کہو کہ میری محبوبہ سے دور رہو۔ ورنہ میں تمہیں قبر میں گاڑدوں گا۔
2: مھیئے زولفقار انا آ ہات گیادے تھئیّا
حیدری چیگا کیدے موزی سی در زید وئیّا
ترجمہ: مجھے تلوار دیدو میں اس پر ہاتھ پھیر کر رکھتا ہوں اور رقیب کے در پہ حیدری نعرہ لگا کر اترتا ہوں۔
3: باچا ظالم نم لشکر پھراگانیِنآ
ڙین او شرُوڑ کیمبیلے لڑازانیِنآ
ترجمہ: بادشاہ ظالم نیا لشکر متحریک کرے گا۔ کیمبیل میں بیواؤں اور یتیموں کو اذیت دے گا۔
4: بووو روئیمال مٲ موٹر می بھیانیِنآ
بیلٲئی کونیِن شریف کان گے آوانیِنآ
ترجمہ: معشوق رومال میں موٹر میں بٹھاؤں گا۔ ہوا بن کر شریف خان تک پہنچاؤں گا۔
5: وعدہ سی قول پدم جان ما نیِما نیِنآ
پیران پیر چاڑ بغداد کے آوانیِنآ
ترجمہ: میں وعدے پہ پکا قول پدم جان سے مانگوں گا۔ اور پیران پیر میری اواز بغداد پہنچائے گا۔
6: ململ جان پاپو چھی کشال می پو
ایس موزی ئے دے تُو مھی کٲن گے وہ
ترجمہ: ململ جان تمہارے بغل میں بیٹا۔ اسے رقیب کو دے اور تم میرے پاس نیچے آ۔